حضرت داؤد علیہ السلام کا شمار انبیاء کرام میں ہوتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے۔ ان کی زندگی میں بہت سی سبق آموز کہانیاں ہیں، جن میں سے ایک مشہور واقعہ یہ ہے:
ایک مرتبہ حضرت داؤد علیہ السلام کی بادشاہت کے دوران، ایک واقعہ پیش آیا جس نے ان کی حکمت اور عدل کی تعریف کرائی۔ ایک دن دو آدمی حضرت داؤد علیہ السلام کے پاس انصاف کی طلب کے لئے آئے۔
پہلا شخص کہنےگا:
“اے داؤد، میرے بھائی کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں، جبکہ میرےپاس صرف ایک دنبی ہے۔ اب میرے بھائی نے کہا ہے کہ اپنی دنبی بھی مجھے دے دیں تاکہ میرے ننانوے کے ساتھ پوری ایک سو ہو جائیں۔”
حضرت داؤد علیہ السلام نے بغیر کسی تفتیش کے فوراً فیصلہ کیا کہ بھائی نے ظلم کیا ہے اور اسے اپنی دنبی واپس کر دینی چاہیے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد علیہ السلام کو وحی کے ذریعے آگاہ کیا کہ یہ ایک امتحان تھا اور داؤد علیہ السلام کو معاملے کی پوری تحقیق کرنی چاہیے تھی۔
اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کسی بھی معاملے میں فوراً فیصلہ کرنے سے پہلے اس کی پوری تحقیق کرنی چاہیے اور تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ حضرت داؤد علیہ السلام نے اس واقعے سے سبق سیکھا اور آئندہ تمام فیصلوں میں عدل و انصاف کا پورا خیال رکھا
حضرت داؤد علیہ السلام کا یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ انصاف کرنے میں ہمیشہ تحمل، حکمت اور پوری تحقیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر فیصلہ ہمیں حقائق کی بنیاد پر اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے مطابق کرنا چاہیے۔
یہ کہانی حضرت داؤد علیہ السلام کی حکمت اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ ان کے قریبی تعلق کی ایک بہترین مثال ہے، جو ہمیں زندگی میں انصاف اور حق کی راہ پر چلنے کی ترغیب دیتی ہے۔
Pingback: Islami Status For Whatsapp - hamarapak.com